Futuh ul Ghayb

فتوح الغیب – مقدمہ


فتوح الغیب – مقالاتِ محبوبِ سبحانی شیخ عبد القادر گیلانی

مقدمہ

قال الشيخ عبد الرزاق ولد المؤلف: قال والدي رضي الله عنه مؤيد الأئمة سيد الطوائف أبو محمد محيي الدين عبد القادر الجيلاني الحسني الحسيني الصديقي، ابن أبي صالح موسى جنكي دوست ابن الإمام عبد الله ابن الإمام يحيى الزاهد ابن الإمام محمد بن الإمام داود ابن الإمام موسى ابن الإمام عبد الله ابن الإمام موسى الجون ابن الإمام عبد الله المحض ابن الإمام الحسن المثنى ابن الإمام أمير المؤمنين سيدنا الحسن السبط ابن الإمام الهمام أسد الله الغالب، فخر بني غالب، أمير المؤنين علي ابن أبي طالب، كرم الله وجهه ورضي عنه وعنهم أجمعين آمين:
الحمد لله رب العالمين أولاً وآخراً وظاهراً وباطناً، عدد خلقه ومداد كلماته، وزنة عرشه، ورضا نفسه، وعدد كل شفع ووتر، ورطب ويابس في كتاب مبين، وجميع ما خلق ربنا وذرأ وبرأ، خالق بلا مثال أبداً سرمداً طيباً مباركاً، الذي خلق فسوى، وقدر فهدى، وأمات وأحيى، وأضحك وأبكى، وقرب وأدنى، وأرحم وأخزى، وأطعم وأسقى، ومنع وأعطى، الذي بكلمته قامت السبع الشداد، وبها رست الرواسي والأوتاد واستقرت الأرض المهاد، فلا مقنوطاً من رحمته، ولا مأموناً من مكره وغيرته وإنفاذ أقضيته وفعله وأمره، ولا مستنكفاً عن عبادته، ولا مخلواً من نعمته، فهو المحمود بما أعطى، والمشكور بما زوى، ثم الصلاة على نبيه المصطفى محمد صلى الله عليه وسلم، الذي من اتبع ما جاء به اهتدى ومن صدف عنه ضل وارتدى، النبي الصاوق المصدوق، الزاهد في الدنيا، الطالب الراغب في الرفيق الأعلى، المجتبى من خلقه، المنتخب من بريته، الذي جاء بالحق بمجيته، زهق الباطل بظهوره، وأشرقت الأرض بنوره.
ثم الصلوات الوافيات، والبركات الطيبات، الزاكيات المباركات عليه ثانياً وعلى آله الطيبن، وأصحابه والتابعين لهم بإحسان، الأحسنين لربهم فعلا، الأقوامين له قيلا، والأصوبين إليه طريقاً وسبيلا، ثم تضرعنا ودعاؤنا ورجوعنا إلى ربنا، منشئنا وخالقنا ورازقنا، ومطعمنا ومسقينا، ونافعنا وحافظنا، وكالئنا ومحيينا، والذابّ والدافع عنا جميع ما يؤذينا ويسوءنا، كل ذلك برحمته وتحننه وفضله ومتنه بالحفظ الدائم في الأقوال اوالأفعال في السر والإعلان، والإظهار والكتمان والشدة والرخاء والنعمة والبأساء والضراء، إنه فعال لما يريد، والحاكم بما يشاء، العالم بما يخفى، المطلع على الشؤون والأحوال، من الزلات والطاعات والقربات، السامع للأصوات، المجيب للدعوات، لمن يشاء من غير تنازع وتردد.
أما بعد: فإن نعم الله علي كثيرة متواترة، في آناء الليل وأطراف النهار والساعات واللحظات والخطرات وجميع الحالات، كما قال عزّ وجلّ: {وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا} إبراهيم 34. وقوله تعالى: {وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ} النحل 53. فلا يدان لي ولا جنان ولا لسان في إحصائها وأعدادها، فلا يدركها التعداد ولا تضبطها العقول والأذهان، ولا يحصيها الجنان ولا يعبرها اللسان. فمن جملة ما مكن عن تعبيرها اللسان، وأظهرها الكلام وكتبها البنان، وفسرها البيان، كلمات برزت وظهرت لي من فتوح الغيب فحلت في الجنان، فأشغلت المكان فأنتجها وأبرزها صدق الحال، فتولى إبرازها لطف المنان، ورحمة ربّ الأنام في قالب صواب المقال، لمريدي الحق والطلاب.

ترجمہ: حضرت شیخ عبد الرزاق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں:
تمام حمد پاک، مبارک، اول، آخر، ظاہر، باطن، ازل سے ابد تک ہر وقت عالموں کے پالنے والے اللہ کے لیے، اس کی مخلوقات اور کلمات کے شمار، اس کے عرش کے وزن، اس کی ذات کی رضا، ہر جفت و طاق، تازہ و خشک، اور سب کی پیدا کی ہوئی پھیلائی ہوئی چیزوں کے برابر ثابت و سزاوار ہے۔جس نے درست پیدا کیا، اور اندازے سے بنایا اور ہدایت فرمائی، اور مارا اور زندہ کیا، اور ہنسایا اور رلایا، اور قریب کیا، پست و ذلیل کیا، رحم کیا، رسوا کیا، کھلایا اور پلایا، نیک بخت اور بد بخت بنایا، محروم رکھا، عطا کیا۔ اس نے، جس کے حکم سے ساتوں آسمان مضبوطی سے قائم ہیں اور سخت پہاڑ میخوں کی طرح گڑے ہیں، اور بچھی ہوئی زمین ٹھہری ہے۔ اس کی رحمت سے کوئی مایوس نہیں۔ اس کے مکر و غیرت سے اور جاری ہونے والے احکام اور فعل و امر سے کوئی امن میں نہیں اور اس کی بندگی سے کسی کو کوئی عار نہیں۔ اس کی نعمت سے کوئی خالی نہیں۔ تو وہی بخشش کرنے کی وجہ سے تعریف کیا گیا اور بلا سے بچانے کی وجہ سے شکر کیا گیا۔
اس کی حمد اور تعریف کے بعد امام الانبیاء، حبیبِ کبریا، تاجدارِ عرب و عجم، محبوبِ کائناتِ جانِ کائنات، حسنِ کائنات، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام ہو۔ جس نے آپ کے لائے ہوئے دین کی پیروی کی اس نے یقیناً ہدایت پائی اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منہ پھیرا وہ گمراہ اور ہلاک ہوا۔ آپ سچے اور سچے مانے ہوئے نبی ہیں۔ دنیا سے بچنے والے، رفیقِ اعلیٰ کی طلب و رغبت رکھنے والے، اس کی تمام مخلوقات سے برگزیدہ، تمام پیدا کی ہوئی اشیاء سے منتخب شدہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے دینِ حق پھیلا اور آپ کے ظہور سے باطل جاتا رہا۔ آپ کے نور سے دنیا جگمگا اٹھی (کائنات روشن ہو گئی)۔
پھر دوبارہ پوری رحمتیں اور ستودہ برکتیں سرکارِ دو عالم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادتی کے ساتھ نازل ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آلِ پاک و اصحاب (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) اور نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والوں پر نازل ہوں، جو اعمال میں اللہ تعالیٰ کی نیک ترین مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے راست گو اور اس کی راہِ راست پر گامزن ہیں۔ پھر ہماری زاری اور دعا اور رجوع اس کی طرف ہے جو ہمارا رب، ہمارا پیدا کرنے والا خالق و رزاق ہے، ہم کو کھلاتا پلاتا ہے، نفع دیتا ہے، ہماری حفاظت کرتا ہے، اور ہمیں زندہ رکھتا ہے، اور تمام بری اور تکلیف دہ چیزوں کو ہم سے دور اور دفع کرتا ہے۔ یہ سب اس کی رحمت اور مہربانی اور بخشش و احسان کرنے سے، اور سختی اور رنج، نعمت و تکلیف، تنگی و فراخی، عیاں و پوشیدہ، ظاہر و باطن، اقوال و افعال میں ہمیشہ حفاظت کرنے سے ہیں۔ بے شک وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، جس چیز کا چاہے حکم فرماتا ہے، چھپی ہوئی چیزوں کو جانتا ہے، ہر کام اور حال، لغزش و طاعت اور بندگی پر خبردار رہتا ہے، آوازوں کو سنتا ہے، اور بے نزاع و تردد جو چاہے، جس کے لیے چاہے اور ارادہ کرے اور دعائیں قبول فرماتا ہے۔
بعدِ حمد و صلوٰۃ اور دعا کے بعد، بے شک اللہ تعالیٰ کی پے در پے بے شمار نعمتیں رات دن کے ہر حال اور ہر گھڑی، ہرلحظہ میں بندوں پر ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

{وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا} إبراهيم 34.

یعنی اگر ہماری نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے۔
اور فرمانِ خداوندی ہے:

{وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ} النحل 53.

یعنی جو نعمتیں ہمارے پاس ہیں وہ سب اللہ کی طرف سے ہیں۔

پس نہ مجھ میں طاقت ہے اور نہ دل اور زبان اللہ کی نعمتوں کا شمار و احاطہ کر سکے، اور نہ عقل اور تعداد ان تمام نعمتوں سے، جن کو تعبیر کرنے پر زبان کو اور ظاہر کرنے پر کلام کو اور لکھنے پر انگلیوں، اور تفسیر کرنے پر بیان کو اس ذاتِ پاک نے قدرت دی۔ تو یہ چند کلمات مجھ پر غیب کے فتوح سے مجھ پر ظاہر ہوئے اور دل میں اترے تو پورے دل کو پُر کر لیا، پھر ان کلمات کو آشکارا اور ظاہر کر دیا۔ حال کی سچائی نے، پھر ان کلمات کو اللہ تعالیٰ کے لطف و رحمت نے حق چاہنے والوں اور طلبِ حق رکھنے والوں کے لیے بطورِ دلیل و حجت درست گفتار کے قالب میں ظاہر کرنے پر مدد فرمائی۔
(مترجم: محمد عبد الاحد قادری)

If you want to receive or deliver something related to this post, feel free to comment.