Futuh ul Ghayb

فتوح الغیب – مقالہ ۱۵


فتوح الغیب – مقالاتِ محبوبِ سبحانی شیخ عبد القادر گیلانی

مقالہ ۱۵ – خوف و رجاء

قال القطب الرباني الشيخ أبو محمد عبد القادر الجيلاني رضي الله عنه وأرضاه في كتاب فتوح الغيب: رأيت في المنام كأني في موضع شبه مسجد وفيه قوم منقطعون، فقلت: لو كان لهؤلاء فلان يؤدبهم ويرشدهم، فأشرت إلى رجل من الصالحين فاجتمع القوم حولي فقال واحد منهم: فأنت لأي شيء لا تتكلم؟ فقلت: إن رضيتموني ذلك. ثم قلت: إذا انقطعتم من الخلق إلى الحق فلا تسألوا الناس شيئًا بألسنتكم. فإذا تركتم ذلك فلا تسألوهم بقلوبكم، فإن السؤال بالقلب كالسؤال باللسان.

ثم اعلموا أن الله {كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ}. الرحمن 29. في تغيير وتبديل ورفع وخفض؛ فقوم يرفعهم إلى عليين، وقوم يحطهم إلى أسفل سافلين. فخوف الذين رفعهم إلى عليين أن يحطهم إلى أسفل سافلين، ورجاؤهم أن يبقيهم ويحفظهم على ما هم عليه من الرفع، وخوف الذين حطهم إلى أسفل سافلين أن يبقهم ويخلدهم على ما هم فيه من الحط، ورجاؤهم أن يرفعهم إلى عليين. ثم انتبهت.

ترجمہ: شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

ایک دفعہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مسجد کی مانند ایک جگہ میں ہوں اور اس میں کچھ لوگ عام مخلوق سے الگ تھلگ بیٹھے ہیں۔ میں نے کہا اگر یہاں فلاں بزرگ ہوتا تو وہ انہیں ہدایت کرتا اور ادب سکھاتا۔ اتنے میں وہ میرے ارد گرد جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک کہنے لگا، آپ کو کیا ہے، آپ ہمیں کیوں نہیں سمجھاتے؟ میں نے کہا اگر تمہارا خیال ہے تو بسم اللہ۔ پھر میں نے اپنی گفتگو اس طرح شروع کی: ’’اگر تم مخلوق سے اپنے تمام تعلقات منقطع کر کے حق کی طرف آئے ہو تو پھر اپنی زبان سے بھی لوگوں سے کچھ نہ مانگو۔ اور جب تم نے کسی سے سوال نہ کرنے کا عزم کر لیا ہے تو دل سے بھی سوال نہ کرو‘ اس لیے کہ دل کا سوال زبان کے سوال کی طرح ہے۔ اور اچھی طرح جان لو کہ تغیّر و تبدّل اور عزت و ذلّت کے بارے میں ہر روز اللہ تعالیٰ کی نئی شان ہوتی ہے؛ ایک جماعت کو مقامِ علیین کی رفعت عطا فرماتا ہے تو دوسری کا ٹھکانہ اسفل السافلین بناتا ہے۔ پھر علیین والوں کو اسفل السافلین میں گرانے کی دھمکی دیتا ہے، اس وقت ان کی آرزو اور اُمید یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنی حالت پر باقی رکھتے ہوئے علیین ہی میں رہنے دیا جائے۔ دوسری طرف اسفل السافلین والوں کو ہمیشہ اسی حالت میں رکھنے سے ڈرا کر انہیں اعلیٰ علیین کا اُمیدوار بناتا ہے۔ اس کے بعد میں خواب سے بیدار ہو گیا۔

(مترجم: سیّد محمد فاروق القادری)

If you want to receive or deliver something related to this post, feel free to comment.